Menu
سب سے بڑی کامیابی
از: ڈاکٹر اسرار احمدؒ
“حقیقت یہ ہے کہ اللہ نےخر یدلی ہیں مسلمانوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال اس قیمت پر کہ ان کے لیے جنت ہے۔ وہ لڑ تے ہیں اللہ کی راہ میں، پر قتل کرتے بھی ہیں اور قتل ہوتے بھی ہیں ۔ یہ وعدہ ہو چکا اللہ کے ذمہ سچا تو رات، انجیل اور قرآن میں اور کون ہے جو اپنے وعدے کا پورا کرنے والا ہواللہ سے بڑھ کر؟ پس خوشیاں مناؤ اپنے اس سودے پر جو تم نے اس سے کیا ہے ،اور یہی ہے بڑی کامیابی ۔” (التوبہ :111)
یہ آیت قرآن مجید کی اہم ترین آیات میں سے ایک ہے ،بدقسمتی سے آج ہماری زندگیوں میں اس آیت کی وہ اہمیت نہیں رہی جو صحابہ کرام ؓجن کی زندگیوں میں اس کو حاصل تھی ۔ یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ مومن اور اللہ تعالی کے درمیان ایک خرید وفروخت کا معاملہ ہوتا ہے۔ ایمان لانے کا مطلب ہی یہ ہے کہ ایک شخص اپنے آپ کو، اپنی صلاحیتوں اور اوقات کو، اپنے وسائل اور اموال کو اللہ تعالی کے راستے میں کھپا دینے کے لیے آمادہ ہے ،اور ان تمام قربانیوں کے عوض اس سے موت کے بعد کی زندگی میں جنت کا وعدہ کیا جا تا ہے ۔ یہ وہ سوداہے جو مومن اور اللہ تعالی کے مابین انجام پاتا ہے۔ اس سودے کے نتیجے میں اہل ایمان اللہ کے راستے میں جنگ کرتے ہیں تا کہ اللہ کے دین کا بول بالا ہو۔ اس جنگ میں وہ اللہ کے دشمنوں کو بھی قتل کرتے ہیں اور خود بھی قتل ہوتے ہیں۔
یہ وعد ہ اللہ نے کیا ہے اور وہ لازماً اسے پورا کرے گا۔ اس نے یہ وعدہ تین مرتبہ کیا ہے، تو رات میں انجیل میں اور پھر قرآن مجید میں ۔ اور اللہ سے زیادہ اپنے قول کا سچا اور وعدے کا پورا کرنے والا اور کون ہوسکتا ہے؟ لہذا اس سودے پر جوتم نے اللہ تعالی کے ساتھ کیا ہے خوشیاں مناؤ۔ تم سے جو کچھ قربان کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے وہ نہایت حقیر شے ہے اور جس کا وعدہ کیا جا رہا ہےوہ ابدی راحت ہے۔ یہی سب سے بڑی کامیابی ہے جو کسی انسان کو حاصل ہو سکتی ہے۔

(ڈاکٹر اسرار احمد ؒ کی تحریر ’’اسلامی نظم جماعت میں بیعت کی اہمیت سے اقتباس‘‘)۔


تفصیلی مطالعہ کے لیے کلک کریں۔

Related Media