Menu
نفس کے خلاف جہاد
از: ڈاکٹر اسرار احمدؒ
ہمارا دل ہمارے جسم کے اندر ہے اور اس جسم کے کچھ حیوانی تقاضے (Animal Instincts)ہیں، نفس امارہ بھی ہمارے ساتھ لگا ہوا ہے۔ خواہشات بھی ہیں، شہوات بھی ہیں۔ اب جو نہی ایمان دل میں داخل ہوا تو کشائش شروع ہو گئی۔ ایمان کا تقاضا اور مطالبہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺکی بات مانو۔ دوسری طرف نفس کہہ رہا ہے کہ نہیں بلکہ میری مانو۔ میری خواہشات و شہوات پوری کرو۔ چنا نچہ اب یہ کشائش اور رسہ کشی شروع ہو گئی۔

ایماں مجھے روکے ہےتو کھنچے ہے مجھے کفر
کعبہ میرے پیچھے ہے، کلیسا میرے آگے!

یہی سب سے اہم ، مرکزی اور بنیادی جہاد ہے اور یہ ممکن ہی نہیں کہ اندر ایمان تو داخل ہو لیکن اس طرح کی جنگ اور کشاکش شروع نہ ہو۔ یا پھر وہ ایمان ،حقیقی ایمان نہیں بلکہ مجرود دعوائے ایمان ہے، بالفاظ دیگر ایمان کا خلا ہے۔ کیونکہ جو نہی دل میں حقیقی ایمان آئے گا نفس امارہ خواہشات اور شہوات کے خلاف جنگ شروع ہو جائے گی، ان کے ساتھ تصادم ہوگا۔ نتیجتاً یا ایمان کامیاب ہوگا یا پھرحیوانی داعیات (Animal Instincts) کامیاب ہوں گے۔ یہ جہاد کی اولین منزل ہے۔ اسی لیے اس کو اصل جہاد کہا گیا ہے۔ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:

والمجاھد من جاھد نفسہ فی طاعۃ اللہ. (مشکوہ)
اور سچا مجاہد وہ ہے جس نے اللہ کی رضا کی خاطر اپنے نفس کے خلاف جہاد کیا۔
(حقیقتِ ایمان)

تفصیلی مطالعہ کے لیے کلک کریں۔

Related Media