Menu
پناہ کا واحد راستہ
از: ڈاکٹر اسرار احمدؒ
میری رائے میں پاکستان کی بقاء صرف اسلامی انقلاب میں ہے۔ البتہ جب تک کوئی انقلاب نہیں آتا، جمہوریت ہونی چاہیے، ورنہ چھوٹے صوبوں کے اندر احساس محرومی بڑھے گا۔ اگر انہیں بات کرنے کا موقع ہو ، جمہوری حقوق حاصل ہوں، مطالبوں کے لیے جلسے کریں، جلوس نکالیں تو غبار اندر سےنکل جاتا ہے، بھڑاس نکل جاتی ہے، ورنہ لاوا اندر ہی اندر پک کر پھٹ پڑتا ہے۔ البتہ ہمارے لیے پناہ کا واحد راستہ یہی ہے کہ ہم اسلام کی طرف پیش قدمی کریں ۔ کسی بلند تر مقصد کے لیے انسان چھوٹے مفادات کی قربانی دے دیتا ہے۔ جب کوئی مقصد سامنے نہ ہو تو پھر مفادات اور مصلحتیں ہی رہ جائیں گی اور ان میں ٹکراؤ تو ہونا ہی ہے۔ ہماری محرومی ہے کہ ہم اسلام کی طرف سوچنے کو تیار ہی نہیں۔ خدا را سوچنے!وہ مقصد کہاں ہے جس کے لیے پاکستان بنا یا تھا؟ نوجوان نسل سوال کرتی ہے کہ پاکستان کیوں بنا یا تھا ؟ جو ماحول بھارت میں ہے، وہی یہاں ہے۔ بینکنگ کا وہی نظام وہاں بھی ہے جو یہاں ہے۔ وہی ملٹی نیشنل تنظیمیں وہاں بھی ہیں یہاں بھی ہیں۔ مسجدیں وہاں بھی ہیں ، یہاں بھی ہیں۔ پھر آخر کیوں اتنی جانیں دے کر اور عصمتیں لٹا کر پاکستان بنوایا۔ میرے نزدیک ہمارے مسائل کا حل صرف تو بہ میں ہے ۔ انفرادی تو بہ یہ ہے کہ اپنے کردار سے خلاف شریعت کاموں کو نکال دیا جائے ۔ دوسری ہے اجتماعی توبہ۔ میں کہتا ہوں کہ اگر ہم ایسا کر لیں تو اللہ تعالی کی رحمت جوش میں آجائے گی اور قوم یونسؑ کی طرح اللہ تعالی ہماری توبہ قبول فرمالے گا ۔ قوم یونسؑ پر عذاب کے آثار شروع ہو گئے تھے لیکن انہوں نے توبہ کی اور اللہ نے ان پر سے عذاب ٹال دیا۔

(بصائر از ڈاکٹر اسرار احمد ؒ)

تفصیلی مطالعہ کے لیے کلک کریں۔

Related Media