Menu
سانحہ فلسطین: ناز اتنا نہ کریں ہم کو ستانے والے
Sample Page از: ڈاکٹر اسرار احمدؒ

موجودہ صورتِ حال مستقل نہیں عارضی ہے ‘اور مستقبل میں بالکل برعکس ہو جائے گی۔ چنانچہ قرآن حکیم میں قوموں او راُمتوں کے عروج و زوال کے جو اصول اور عذابِ الٰہی کا جو فلسفہ بیان ہوا ہے اور اس پر مستزاد احادیث نبویہ علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام میں قربِ قیامت کے جو حالات و واقعات اور یہودو نصاریٰ اور مسلمانوں کے مابین آخری آویزش اور معرکہ آرائی کے ضمن میں جو پیشین گوئیاں وارد ہوئی ہیں‘ ان کے مطابق یہود پر بہت جلد ’’عذابِ استیصال‘‘ یعنی جڑ سے اکھیڑ پھینکنے والا عذاب نازل ہو گا اور وہ ’’عظیم تر اسرائیل‘‘ جس کے خواب وہ عرصے سے دیکھ رہے ہیں‘ اگرچہ ایک بار قائم تو ہو جائے گا لیکن بالآخر وہی ان کا عظیم تر اجتماعی قبرستان بنے گا۔ دوسری جانب پورے کرۂ ارضی پر بالآخر اُمت محمد علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کی حکومت قائم ہو گی اور اللہ کے دین کا بول بالا ہو گا۔ گویا موجودہ نیو ورلڈ آرڈر‘ جو درحقیقت جیوورلڈ آرڈر (یعنی یہودیوں کی بالا دستی کا عالمی نظام) ہے‘ بالآخر اسلام کے ’’جسٹ ورلڈ آرڈر‘‘ (Just World Order) یعنی خلافت علیٰ منہاج النبوت کے عدل و قسط پر مبنی عالمی نظام میں تبدیل ہو کر رہے گا۔ چنانچہ صحیح مسلم میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:اِنَّ اللّٰہَ زَوٰی لِیَ الْاَرْضَ فَرَاَیْتُ مَشَارِقَھَا وَمَغَارِبَھَا‘ وَاِنَّ اُمَّتِیْ سَیَبْلُغُ مُلْکُھَا مَا زُوِیَ لِیْ مِنْھَا

“اللہ نے مجھے پوری زمین کو لپیٹ کر (یا سکیڑکر) دکھا دیا۔ چنانچہ میں نے اس کے سارے مشرق بھی دیکھ لیے اور تمام مغرب بھی۔ اور یقین رکھو کہ میری اُمت کی حکومت ان تمام علاقوں پر قائم ہو کر رہے گی جو مجھے لپیٹ کر (یا سکیڑ کر) دکھائے گئے۔‘‘ اسی طرح مسند احمدبن حنبل میں حضرت مقداد بن الاسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:لاَ یَبْقٰی عَلٰی ظَھْرِ الْاَرْضِ بَیْتُ مَدَرٍ وَّلاَ وَبَرٍ اِلاَّ اَدْخَلَہُ اللّٰہُ کَلِمَۃَ الْاِسْلَامِ بِعِزِّ عَزِیزٍ وَذُلِّ ذَلِیْلٍ‘ اِمَّا یُعِزُّھُمُ اللّٰہُ فَیَجْعَلُھُمْ مِّنْ اَھْلِھَا اَوْ یُذِلُّھُمْ فَیَدِیْنُوْنَ لَھَا.

“روئے زمین پر نہ کوئی اینٹ گارے کا بنا ہوا گھر باقی رہے گا نہ کمبلوں کا بنا ہوا خیمہ جس میں اللہ اسلام کو داخل نہیں کر دے گا‘خواہ عزت والے کے اعزاز کے ساتھ خواہ کسی مغلوب کی مغلوبیت کی صورت میں۔ (یعنی) یا لوگ اسلام قبول کر کے خودبھی عزت کے مستحق بن جائیں گے یا اسلام کی بالادستی تسلیم کر کے اس کی فرماں برداری قبول کرنے پرمجبور ہو جائیں گے۔‘‘
لہذا ہم الصادق والمصدوق ﷺ کے فرمودات پر یقین کی بنا پر ایک جانب موجودہ عالمی نظام کے سربراہوں‘ یعنی یہود اور نصاریٰ سے کہہ سکتے ہیں کہ: ؎

اور بھی دَورِ فلک ہیں ابھی آنے والے’’
!‘‘ ناز اتنا نہ کریں ہم کو ستانے والے

تفصیلی مطالعہ کے لیے کلک کریں۔

Related Media